Pages

Sunday, 15 November 2015

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں








ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں 


ضروری بات کرنی ہو 
کوئی وعدہ نبھانا ہو ...
اسے آواز دینی ہو 
اسے واپس بلانا ہو 

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں 

مدد کرنی ہو اس کے.
یار کی ڈھارس بندھنا ہو 
بہت درینہ راستوں پر 
کسی سے ملنے جانا ہو 

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں 

بدلتے موسموں کی سیر میں 
دل کو لگانا ہو 
کسی کو یاد رکھنا ہو 
کسی کو بھول جانا ہو 

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں 
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں 
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں 

No comments:

Post a Comment