تو بڑے پیار سے چاؤ سے بڑے مان کے ساتھ
.
اپنی نازک سی کلائی میں چڑھاتی مجھ کو
اور بے تابی سے فرقت کے خزاں لمحوں میں
.
تو کسی سوچ میں ڈوبی جو گھوماتی مجھ کو
میں تیرے ہاتھ کی خوشبو سے مہک سا جاتا
.
جب کبھی موڈ میں آ کر مجھے چوما کرتی
تیرے ھونٹھوں کی میں حدت سے دھک سا جاتا
.
رات کو جب بھی تو نیندوں کے سفر پر جاتی
مر-مریں ہاتھ کا تکیہ بنایا کرتی ...........
.
میں تیرے کن سے لگ کر کئی باتیں کرتا
تیری زلفوں کو تیرے گال کو چوما کرتا
.
جب بھی تو بندقبا کھولنے لگتی جاناں
اپنی آنکھوں کو تیرے حسن سے خیراں کرتا
.
مجھ کو بے تاب سا رکھتا تری چاہت کا نشہ
میں تیری روح کے گلشن میں مہکتا رہتا
.
میں تیرے جسم کے آنگن میں کھنکتا رہتا
کچھ نہیں تو یہ بے نام سا بندھن ہوتا
.
کاش میں تیرے حسین ہاتھ کا کنگن ہوتا
کاش میں تیرے حسین ہاتھ کا کنگن ہوتا
No comments:
Post a Comment